اسلام اور اقبال کا عورت کی با اختیار سازی کا تصور
##plugins.themes.academic_pro.article.main##
Abstract
Abstract:
The voice of women empowerment emerged as a reaction to the prevailing patriarchal society in the form of women's rights movements. The intellectuals, writers and poets of the East and the West penned their ideas to solve the problems of women. A critical study of these theories is an important research need. Dr. Muhammad Iqbal, a representative poet of the East and especially of the Islamic world, has also highlighted the importance of various aspects of women's empowerment such as polygamy, inheritance, education, veil etc. in his prose and poetry. The major source of Iqbal's thoughts is Islamic teachings. The purpose of this article is to provide a critical and comparative study of Iqbal's concept of women's empowerment in the light of Islamic teachings that is of Quran, Hadith and Seerat-ul-Nabi (may peace be upon him). The research method content analysis is adopted to study Iqbal’s reflection in his works of Urdu, Persian and English. Iqbal presents the concept of women empowerment in his poetry and prose genres keeping in view the indigenous political, economic, social, cultural and religious consciousness and background of his region especially that of Muslims of subcontinent. His proposed indigenous solution enlighten by the teachings of Islam can be a useful teaching material for the education and grooming of the society.
اسلام اور اقبال کا عورت کی با اختیار سازی کا تصور[1]
عورت کی بااختیارسازی کا آوازہ ، حقوق نسواں کی تحریکوں کی صورت میں مروجہ پدر سری طرز معاشرت کے رد عمل کے طور پر سامنے آیا معاشی، معاشرتی، تہذیبی ، علاقائی اور مذہبی تناظر میں مختلف مکتب ہائے فکر ، نظریات اور فلسفے عورت کی با اختیار سازی کے لیے منظر عام پر آئے۔ مشرق و مغرب کے دانشوروں ، لکھاریوں، شاعروں نے مسئلۂ زن کے حل کے لیے قلم کا سہارا لیا۔ ان نظریات و تفکرات کا تنقیدی و تقابلی ایک اہم تحقیقی ضرورت ہے۔ مشرق اور بالخصوص جہان اسلام کے نمائندہ شاعر ڈاکٹر محمد اقبال نے بھی اپنے منظوم و منثور کلام میں عورت کی بااختیارسازی کے متعدد پہلوؤں جیسے تعدد ازدواج، وراثت، تعلیم، پردہ وغیرہ کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔ اقبال کے افکار کا سرچشمہ اسلامی تعلیمات ہیں۔ اس مقالے کا مقصد تعلیمات اسلا م، یعنی قرآن، حدیث اور سیرت نبویﷺ کی روشنی میں اقبال کے پیش کردہ عورت کی بااختیارسازی کے تصور کا تنقیدی و تقابلی مطالعہ ہے۔ اس تحقیق کے لیے اقبال کی تین زبانوں اردو، فارسی اور انگریزی کی منظوم و منثور تصانیف کےمواد کا تجزیہ، تحقیقی روش کے طور پر اختیار کیا گیا ہے۔ اقبال اپنے خطے بالخصوص مسلمانان برصغیر کے مقامی ، سیاسی، معاشی، معاشرتی، تہذیبی اور مذہبی شعور اور پس منظر کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی شعری اور نثری تخلیقات میں عورت کی بااختیارسازی کے تصور کو پیش کرتے ہیں جو مسائل کے مقامی شعور کے تناظر میں ممکنہ حل کے لیے ممد و معاون ثابت ہو سکتاہے ۔ان کے تصور کی دینِ اسلام سے مطابقت کو عوام الناس کی تعلیم وتربیت کے اہم تدریسی مواد کے طور پر پیش کیا جاسکتا ہے۔
[1] ۔ یہ مقالہ ایچ ای سی کے تسلیم شدہ تحقیقی منصوبہ، این آد پی یو-2020 کی تحقیقی سرگرمیوں کے تحت پیش کیا گيا ہے۔